LAW GAT/SEE-LAW Notes, Leading cases notes

The State vs Dosso (PLD 1958 S.C. 533) Case Story

The case of State v. Dosso (PLD 1958 S.C. 533) is a landmark decision in the judicial history of Pakistan. The main point in this case was whether there is any constitutionally scope for the martial law. This case introduced the Doctrine of Necessity. The controversial decision becomes questionable in Pakistan and around the world.

Key Points:

Key pointsDetails
Case citationPLD 1958 S.C 533
Chief JusticeJustice Muhammad Munir
Judges Bench4
State vs Dosso simple caseMurder
Dosso was convicted byLoya Jirga (according FCR)
Dosso convicted U/S11 of FCR 1901
Lahore High Court decision was In Dosso’s favour
Supreme Court of Pakistan decision wasIn State’s favour
Impact of decision The first martial law was validated (validation of Ayub Khan’s Martial law)
Theory apply Kelson Theory (Doctrine of Necessity)
  • Court
    • Supreme Court of Pakistan
  • Parties
    • Appellant: State of Pakistan
    • Respondent: Altaf Hussain Dosso
  • Sitting Judges list
    1. Justice Muhammad Munir
    2. Justice Muhammad Shahabuddin
    3. Justice Alvin Robert (having dissenting opinion)

MCQ’s Test :

State vs Dosso case TEST

Start

Case Facts in Urdu:

دوسو نامی ایک شخص نے بلوچستان کے علاقے لورالائی میں قتل کر دیا ۔


وہ علاقہ چونکہ قبائلی تھا اس لیئے وہاں


ایف سی آر 1901 ایکٹ نافذ تھا


اس ایکٹ کی تحت وہاں کے جرگے نے دوسو کو سزائے موت کا حکم سنایادوسو کی فیملی نے لاہور ہائیکورٹ میں اپیل کر دی ۔


لاہور ہائیکورٹ نے اپیل منظور کر لی اور ”دوسو ” کی سزائے موت کو ختم کرتے ہوئے


ایف سی آر ایکٹ 1901 کو بھی موجودہ آئین پاکستان 1956 کے خلاف قرار دیا ۔


گورنمنٹ نے اپیل سپریم کورٹ کر دی سپریم کورٹ نےاس کیس کا فیصلہ 13 اکتوبر 1958 کو کرنا تھا


لیکن اب گیم شروع ہو گئی ۔


یوں 13 اکتوبر کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آنا تھا اس سے پہلے 7 اکتوبر کو ہی صدر سکندر مرزا نے آئین پاکستان 1956 کو ہی ختم کر دیا


(یہ وہی آئین تھا جسکی سپورٹ لاہور ہائی کورٹ نےسزا ختم کرنے کیلئے لی تھی اسکو ہی صدر نے ختم کر دیا )


یوں صدر نے جنرل ایوب خان کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنا دیا


اور ملک میں لاز کونٹینونس اِن فورس آرڈر نافذ کر دیا جس کی وجہ سے پہلے سے موجود قوانین دوبارہ سے نافذ ہو جائیں گے


Decision ;

اب سپریم کورٹ نے 13 اکتوبر کو پرانے قوانین یعنی کہ ایف سی آر 1901 کے تحت ”دوسو” کی سزا بحال کر دی


کیونکہ 1956 کا آئین جس کے تحت ”دوسو” کی سزا ختم ہو کر سپریم کورٹ آئی تھی


فیصلہ آنے سے پہلے وہ آئین ہی سکندر مرزا نے خارج کر دیا


(مطلب نہ ہوگا بانس نہ بجے گی بانسری) جب قانون ہی نہیں رہا تو سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دینا تھا؟


اس لیئے سپریم کورٹ نے ایف سی آر 1901 کے تحت ”دوسو” کی سزا سزائے موت ہی جاری رکھی ۔


یوں کیلسن تھیوری کے تحت سپریم کورٹ نے مارشل لاء کو بھی قانونی قرار دیا ۔


اب کیلسن تھیوری کیا ہے ؟


کیلسن تھیوری یہ تھی کہ حکمران وقت نے جو کام کیا ہے وہ وقت کی ضرورت تھی


۔اور یوں اگر اس حاکم وقت کے کام یا تبدیلی کو لیکر عوام بھی خاموش رہتی ہے تو اس تبدلی کو درست مانا جائے اور

اس کو”سکسیکس فل ریولیوشن” کا نام دیا گیا ۔


Effect ;


اس فیصلے نے ملک میں مارشل لاء کو قانونی حیثیت فراہم کی ۔



Read Also: All leading Cases

3 thoughts on “The State vs Dosso (PLD 1958 S.C. 533) Case Story

  1. Saba woon says:

    Great work, loved how easily explained it is

  2. MUHAMMAD WAQAR says:

    great effort you sir ALLAH Pak ap ko agar da

  3. Rana Javed says:

    Q.4 Dosso VS State All options are wrong Correct option is PLD 1958 SC 533

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *