This provision provides that if the option of appeal is not available in civil suits, then the aggrieved party has the option of revision, which he may submit in a district or high court.
اس سیکشن میں یہ ہی بتلایا گیا ہے کہ جب کسی جگہ کورٹ کے آرڈر کے خلاف اپیل کا آپشن موجود نہ ہو گا تو اس جگہ رویژن کا آپشن موجود ہو گا۔
جہاں رویژن کا آپشن موجود نہیں ہوتا وہاں اپیل کا آپشن موجود ہوتا ہے ۔ یعنی کہ یہ ایک دوسرے کے ڈائریکٹلی پروپورشنل ہوتا ہے۔
سوال ۔ رویژن کی پاور کن عدالتوں کے پاس ہے؟
جواب۔ رویژن کا آپشن ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے پاس ہوتا ہے۔
سوال۔ سول کورٹس کے خلاف رویژن کہاں لگے گی؟
جواب۔ سول کورٹس کے خلاف رویژن ڈسٹرکٹ کورٹ اینڈ ہائیکورٹ میں دائر کی جا سکے گی ۔
سوال : ہائیکورٹ کے پاس رویژن کیس کو ڈیسائیڈ کرنے کیلئے کتنا وقت ہوتا ہے
جواب۔ تین ماہ
سوال : اگر ڈسٹرکٹ کورٹ ایک کیس کی رویژن کر کے فیصلہ سنا دیتی ہے تو کیا ہائیکورٹ بھی اس کیس پر رویژن کر سکتی ہے۔
جواب ۔ نہیں ۔ کیونکہ رویژن کے خلاف رویژن کا آپشن موجود نہیں ۔ مطلب رویژن صرف ایک ہی دفعہ ہو گی یا تو رویژن ہائیکورٹ میں ہو گی یا پھر ڈسٹرکٹ کورٹ میں ۔
سوال : ایک شخص جس نے رویژن کی درخواست دینی ہے اسکو کون کونسے ڈاکومینٹس لگانے چاہئیں ؟
جواب ۔ وہ ڈاکومینٹس تین طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ 1۔ فرنش کاپی آف پلیڈنگ (دعویٰ ،جواب دعویٰ)، 2۔ ڈاکومینٹس ،3۔ آرڈر آف سب آرڈینیٹس کورٹس ۔
نوٹ ۔ بعض اوقات ہائیکورٹ اپنی سب آرڈینیٹ کورٹ کا ریکارڈ بلائے بغیر بھی رویژن کر سکتی ہے ۔
Mode of Revision:
Suo_moto Action/ Self action By the courts | At any time |
By Aggrieved party | With in 90 days |
When the revision is filed against the jurisdiction :
مطلب رویژن(نگرانی) کن وجوہات کی بنا پر فائل کی جائے گی؟
اگر ماتحت عدالت مندرج ذیل وجوہات کی بنا پر کوئی فیصلہ کرتا ہے تو اس پر رویژن فائل کی جا سکتی ہے۔
Exercised the jurisdiction not vested in it ( اختیارات سے تجاوز کرنا ) | field to exercise the jurisdiction (اختیارات کا استعمال نہ کرنا ) |
exercised the jurisdiction illegally (اختیارات کا غلط استعمال کرنا) |
Section 115 CPC
Section 115 from Bare Act:
اس سیکشن کے شروع میں یہ بتلایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کسی بھی کیس کا ریکارڈ بلا سکتی ہے ۔ مطلب سوموٹو ایکشن لے سکتی ہے۔ شرط ایک ہی ہے کہ جہاں اپیل کا آپشن موجود نہ ہو وہاں رویژن / نگرانی دائر کی جائے گی۔
مزید بتلایا گیا ہے کہ ماتحت عدالت مندرج ذیل وجوہات کی بنا پر فیصلہ کر دے تو ڈسٹرکٹ کورٹ یا ہائیکورٹ کے پاس اختیارات ہے کہ وہ ان فیصلوں کی نگرانی کر سکے ۔
اختیارات کا غلط استعمال کرنا، اختیارات سے تجاوز کرنا، یا پھر اختیارات کو استعمال نہ کرنا۔
Question : A person how filed the revision he must annexure the documents of revision?
Answer: i. Pleading of the case (دعویٰ ،جواب دعویٰ) ii. Documents of the case iii. Order of the subordinate courts
Exception. Without calling the record of its subordinate court
ہائیر کورٹس میں رویژن فائل کرنے کیلئے 90 دن کا ٹائم ہوتا ہے ۔
سب آرڈینیٹ کورٹ کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے فیصلہ کی کاپی تین دن میں مہیا کرے ۔ جبکہ ہائیکورٹ کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ رویژن پر اپنا فیصلہ چھ ماہ کے اندر کرے۔
مزید اس سیکشن میں کہا گیا ہے کہ جس طرح ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہیں رویژن کو سننے کے۔(جس کیس میں اپیل کا آپشن بھی نہ ہو) اسی طرح ڈسٹرکٹ کورٹ کے پاس بھی اپنی سب آرڈینیٹس کورٹس کے فیصلوں کے خلاف رویژن سننے کا اختیار حاصل ہے۔ لیکن اس میں ایک شرط بھی رکھی گی ہے کہ ڈسٹرکٹ کورٹ کے پاس جو اختیارات ہیں وہ انکےاندر ہی رہ کر رویژن کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ڈسٹرکٹ کورٹ کے پاس 5 لاکھ والے کیس سننے کا اختیار ہے تو وہ 10 لاکھ والے کیس کی سماعت نہیں کر سکتی ۔
مزید اس سیکشن میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک کیس کی رویژن ایک کمپیٹینٹ کورٹ میں ہو گئی ہے تو پھر اس پر دوسری رویژن نہ ہو گی۔ یعنی کہ اگر ڈسٹرکٹ کورٹ ایک کیس کو لے کر اگر کمپیٹینٹ تھی اوراسنے رویژن بھی کر دی ہے تو اس رویژن کے خلاف کوئی پارٹی ہائیکورٹ نہیں جاسکتی ۔ پس سیکنڈ رویژن کا آپشن موجود نہ ہے ۔
آخر میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ جو ہائیکورٹ ہے وہ رویژن میں ڈسٹرکٹ کورٹ کے آرڈرز کے خلاف نہیں جائے گا۔ سمپل سی بات نوسیکنڈ رویژن۔
Read also : CPC Section 151 Saving of Inherent Powers of Court
Complete Civil procedure code 1908 notes for Law GAT
Very very well explained really love it❤️