Order 8 of the Civil Procedure Code provides guidelines on Defendant’s Written Statement and Setoff. Basically, a written statement is the written answer in which the defendant presents its facts and arguments to accept or reject the plaintiff’s claim.
Key points of CPC Order 8:
Written statement: Under Order 8, the defendant has the option to admit or reject the plaintiff’s claim and provide necessary evidence. The answer should be short, clear and focused on the main points of the case. If the defendant does not file an answer within the limited time, then the court has the option to pursue Ex-parte Proceedings.
Set-off: The defendant has the option to set off his financial or legal claim against the claim of the plaintiff. For example, if the plaintiff’s claim is related to financial obligations, the defendant may set off by presenting his claim to the court.
CPC Order 8 Short Notes in Urdu:
اس سے پہلے آرڈر 7 آتا ہے جسمیں پلینٹف ایک دعویٰ دائر کرتا ہے جنکہ ڈیفینڈینٹ نے اس دعویٰ کے عوض جواب دعویٰ دینا ہوتا ہے جسکو ریٹن سٹیٹمینٹ کہا جاتا ہے اور یہ ڈیفینڈینٹ پارٹی کو سمن ملنے کے بعد 30 دنوں کے اندر دینا ہوتا ہے ۔
Written Statement:
آرڈر 8 کے تحت، مدعا علیہ پر لازم ہے کہ وہ مدعی کے دعوے میں بیان کردہ حقائق کا تسلیم یا انکار کرے اور ضروری دلائل فراہم کرے۔ جواب مختصر، واضح اور مقدمے کے اہم نکات پر مرکوز ہونا چاہیے۔ اگر مدعا علیہ مقررہ وقت میں جواب داخل نہیں کرتا، تو عدالت یکطرفہ فیصلہ دے سکتی ہے۔
Setoff:
مدعا علیہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مدعی کے دعوے کے خلاف اپنی مالی یا قانونی درخواست پیش کرے۔ مثال کے طور پر، اگر مدعی کا دعویٰ مالی واجبات سے متعلق ہو، تو مدعا علیہ سیٹ آف کے ذریعے اپنا دعویٰ عدالت میں پیش کر سکتا ہے، جس سے مدعی کے دعوے کو جزوی یا مکمل طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔
آرڈر 8 کے 13 رولز بیان کیئے گے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں ۔
Rule 1. Written statement
اس رول میں کہا گیا ہے کہ ڈیفینڈیٹ کو جواپنا ڈیفینس پیش کرنا ہوتا ہے وہ ریٹن سٹیٹمینٹ میں ہو گا۔ اسکو یہ سٹیٹمینٹ پہلی سماعت پر یا پھرسمن موصول ہونے کے 30 دنوں کے اندر ہی جمع کروانا ہو گی ۔ اور اگر وہ 30 دنوں کے اندر جمع نہیں کروا سکتا تو پھر ڈیفینڈینٹ مزید ٹائم کی ڈیمانڈ کر سکتا ہے جسکے لیے عدالت اسکو مزید 120 دن کا وقت دے سکتی ہے ۔ اور اگر وہ ان 120 دنوں کے اندر بھی اپنی ریٹن سٹیٹمینٹ جمع نہ کروا سکا تو پھر اسکا ریٹن سٹیٹمینٹ جمع کروانے کا رائٹ ہی ختم ہو جاتا ہے۔
Rule 2. New facts must be specially pleaded
رول 2 میں کہا گیا ہے کہ ڈیفینڈینٹ کو ایک دعویٰ میں اٹھائے گئے تمام معاملات کا ڈیفینس کرنا ہو گا ۔ اور اگرڈیفینڈینٹ کسی میٹر کا ڈیفینس نہیں لیتا تو عدالت یہی سمجھے گی کہ ڈیفینڈینٹ نے اس میٹر کی حد تک ایڈمیٹ یا قبول کر لیا۔
مثال کے طور پر اگر پلینٹف نے اپنے دعویٰ میں فراڈ کرنے کا الزام ہے اور آپ اپنے جواب دعویٰ میں اس فراڈ کا ڈیفینس نہیں لے رہے تو اسکا مطلب یہی ہو گا کہ واقع ہی آپنے فراڈ کیا ہے۔
Rule 3. Denial to be specific
رول 3 میں کہا گیا ہے کہ ڈیفینڈینٹ اگر کسی بھی چیز کو ماننے سے انکاری ہے یا ڈینائے کر رہا ہے تو وہ جنرلی ڈینائے نہ کرے بلکہ اگر کوئی وضاحت ہو گی تو وہ بھی دے باقائدہ نمبرنگ دے کر۔
ڈیفینڈینٹ کیلئے ضروری ہے کہ وہ ہر اس گراؤنڈ کا ڈیفینس لے جسکو وہ ڈینائے کر رہا ہو ۔
Rule 4. Evasive denial
ایسیسو ڈینائل کا مطلب یہ ہے کہ آپ جس بھی ایلیگیشن یا الزام کو مسترد یا ڈینائل کر رہے ہوں تو وہ بلکل کلیرلی یا واضع طور پر ہونا چاہیئے نہ کہ ٹال مٹول کے ذریعے ۔۔۔
مثال کے طور پر پلینٹف نے ریکوری کا سوٹ دائر کیا ہو اور ڈیفینڈینٹ کورٹ میں فوری طور پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے اسکے کسی قسم کے کوئی پیسے نہیں دینے بلکہ اسکا پراپر جواب دے گا کہ ہمارے درمیان یہ کنٹریکٹ ہوا تھا اسکی یہ۔۔۔ یہ شرائط تھیں اور اسکا اتنا حساب بنتا تھا جو کہ میں نے ادا کر دیا ہے وغیرہ ۔۔۔ وغیرہ
یا پھر کلیرلی بتلائے گا کہ میرا آج سے پہلے یا آج تک کوئی کنٹریکٹ یا لین دین کا کسی بھی طرح کا حساب کتاب نہ ہے۔
پس اگر کسی فیکٹ کو ڈینائل بھی کرنا ہو تو وہ بھی اِن ڈیٹیل ہی کرے گا نہ کہ جنرلی۔۔۔۔
Rule 5. Specific denial
سپیسیفک ڈینائل کا مطلب یہ ہے کہ درخواست میں تمام حقائق پر مبنی الزامات کو اس وقت تک تسلیم کیا جائے گا جب تک کہ مدعا علیہ کی درخواست میں واضح طور پر تردید، انکار، یا واضح طور پر قابل قبول نہ ہونے کی نشاندہی نہ کی جائے، سوائے ان افراد کے جو معذور افراد کے خلاف کیے گئے دعوے ہیں:۔۔
آخر میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ عدالت کہ پاس ڈسکری۔ایشنری۔پاور یہ بھی ہے کہ وہ کسی بھی فیکٹ پر ڈیفینڈینٹ سے مزید وضاحت طلب کر سکتی ہے اگر وہ وضاحت طلب نہ کرے تو اسکا مطلب ہے کہ عدالت نے وہ فیکٹ تسلیم کر لیا ہے جیسا کہ ڈیفینڈینٹ نے خاموش رہ کراس الزام کو تسلیم کیا۔
اگر ڈیفینڈینٹ اپنی ریٹن سٹیٹمینٹ ہی نہیں جمع کرواتا تو عدالت یہی سمجھے گی کہ مدعا علیہ غلط ہے اور عدالت پھر یکطرفہ فیصلہ یا ایکس۔پارٹی۔ڈگری سنا سکتی ہے ۔
Rule 6. Particular of setoff to be given written statement
Setoff :-
سیٹ۔آف کی مثال یہ ہے کہ اگر پلینٹف اپنے ریکوری کیلئے سوٹ فائل کر دے اور دوسری جانب سے ڈیفینڈینٹ بھی اپنے جواب دعویٰ میں کہہ دے کہ بھائی اسنے بھی میرے پیسے دینے ہیں تو اگر پلینٹف مان جاتا ہے کہ جی ہاں! میں نے بھی ڈیفینڈینٹ کے پیسے دینے ہیں اسکو سیٹ۔آف کہتے ہیں ۔ نوٹ(سیٹ۔آف ہمیشہ ریکوری والی رقم سے کم یا اسکے برابر کی رقم پر ہوتی ہے۔)
مثال کے طور پر ”اے” نے ”بی” سے 10 لاکھ کی ریکوری کرنی ہے اور ”بی” نے بھی ”اے” سے 5 لاکھ لینے ہوں تو ایسی صورت حال میں ”اے” عدالت کے پاس ایڈمیٹ کر لیتا ہے تو ایسی اماؤنٹ کو سیٹ۔آف اماؤنٹ کہتے ہیں ۔ پھرعدالت ”بی” کو باقی کے پانچ لاکھ کی ریکوری کا کہے گی ۔
اگر پلینٹف نہیں مانتا تو یہ علیحدہ سٹوری ہو گی ۔
Essentials for setoff:-
سیٹ۔آف ہمیشہ ریکوری سوٹس کیلئے ہی ہو گا۔
اور ڈیفینڈینٹ نے ایک اندازے والی رقم نہیں لکھنی بلکہ جو کنفرم فیگرز والی رقم لکھنی ہے ۔( یہ نہ ہو کہ آپ کہہ دیں کہ جی اسنے بھی میرے پیسے دینے ہیں لیکن اب مجھے یا د نہیں کہ وہ کتنے تھے ۔۔۔)
جو رقم ڈیفینڈینٹ ڈیمانڈ کر رہا ہے وہ لیگلی ”ریکور۔ ایبل” ہونی چاہیۓ (یہ نہ ہو کہ وہ چرس کے لین دین والی رقم ہو) اور جو سیٹ۔آف کے ذریعے ڈیمانڈ کی جائے
سیٹ۔آف والی رقم اس کورٹ کی ”پیکیونری ۔جیورسڈیکشن/مالی دائرہ اختیار” سے زائد نہ ہو اور سیٹ۔آف والی رقم کی ڈیمانڈ ڈیفینڈینٹ کو جواب دعویٰ میں ہی کرے گا۔
Rule 7 . Defence or setoff founded on separate grounds
اس رول میں سمپل کہا گیا ہے کہ اگرسیٹ۔آف یا ڈیفینس جو آپ لے رہے ہیں اسکے علیحدہ علیحدہ گراؤنڈز ہوں تو وہ گراؤنڈز آپنے علیحدہ علیحدہ ہی بیان کرنا ہوں گے ۔
Rule 8 . New ground of defence
رول 8 میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہ یا مدعی، جیسا بھی معاملہ ہو، اپنے تحریری بیان میں کوئی بھی ڈیفینس پیش کر سکتا ہے جو مقدمہ قائم ہونے کے بعد سامنے آیا ہو یا جب ریٹن۔سٹیٹمینٹ پیش کی گئی ہو۔
مطلب مقدمہ قائم ہونے کہ بعد اس مقدمہ میں نیو فیکٹس سامنے آئے ہوں تو ایسی صورت حال میں مدعی اور مدعا علیہ دونوں اپنے اپنے ڈیفینس میں اپنے تحریری بیان عدالت کو پیش کر سکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر سیٹ۔آف کے معاملات میں جب ڈیفینڈینٹ اپنا جواب دعویٰ پیش کرتا ہے تو پلینٹف کو دوبارہ سے اپنے ڈیفینس میں اپنا تحریری بیان دینا پڑتا ہے۔
Rule 9. Subsequent Pleadings٭٭٭imp
رول 9 میں ایک جنرل رول بیان کیا گیا ہے اور ایک ایکسیپشن /استثنا فراہم کیا گیا ہے۔
مدعا علیہ کے جواب دعویٰ کے بعد کوئی بھی تحریری ڈیفینس پیش نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ تاہم استثنا عدالت کسی بھی وقت کسی بھی فریق(ڈیفینڈینٹ یا پلینٹف) سے تحریری بیان یا اضافی تحریری بیان طلب کرسکتی ہے اور اسے پیش کرنے کے لئے ایک وقت مقرر کرسکتی ہے۔ جو کہ عدالت کی مناسب شرائط کے بغیر پیش نہیں کی جا سکتی۔
Rule 10. Procedure when party fails to present written statement called for by Court
عدالت مدعی یا مدعا علیہ کے خلاف فیصلہ سنا سکتی ہے جو اپنی ریٹن سٹیٹمینٹ فراہم کرنے کا پابند ہے اور اگروہ فریق عدالت کی طرف سے مقرر کردہ مدت کے اندراپنی ریٹن۔سٹیٹمینٹ نہیں دیتا تو عدالت اس مقدمہ کے متعلق کوئی بھی آرڈر جاری کر سکتی ہے۔
مثال کے طور پر اگر مدعی اپنی ایڈیشنل ریٹن۔ سٹیٹمینٹ نہیں دیتی تو اسکا دعویٰ ہی ختم کر سکتی ہے اور اگر مدعا علیہ اپنی ریٹن۔ سٹیٹمینٹ جمع نہیں کرواتی تو اسکے خلاف فیصلہ دے سکتی ہے۔۔۔
Rule 11. Address for service
رول 11 میں سمپل سا بتلایا گیا ہے کہ جس طرح پلینٹف اپنی پلینٹ میں اپنا مکمل اور پراپر ایڈریس لکھتا ہے اسی طرح ڈیفینڈینٹ کو بھی چاہئے کہ وہ اپنا مکمل یا تبدیل کیا گیا ایڈریس لکھے تا کہ اسکو عدالتی سمن یا نوٹس وغیرہ موصول ہو سکیں ۔
Rule 12. Consequencies of failure to file address
اس رول میں بتلایا گیا ہے کہ اگر ڈیفینڈینٹ اپنا ایڈریس نہیں بتلاتا یا غلط بتلاتا ہے تو عدالت اسکا ”رائٹ ٹو ڈیفینڈ” ختم کر سکتی ہے ۔
Rule 13. List of legal represntatives of defendant
اس رول میں بتلایا گیا ہے کہ جس طرح پلینٹف نے آرڈر 7 میں اپنے لیگل ہائیرز کی لسٹ فراہم کی تھی بلکل اسی طرح ڈیفینڈینٹ نے بھی اپنے لیگل ہائیرز لی لسٹ فراہم کرنا ہوتی ہے جو اسکی وفات یا غیر موجودگی میں اس کیس کو ڈیفینڈ کر سکیں اور مدعی کسی بھی ٹائم لیگل ۔ ہائیرز کی لسٹ میں تبدیلی بھی کر سکتا ہے۔
ان افراد کے نام اور پتے جو مدعا علیہ کی موت کی صورت میں اس کے قانونی نمائندوں کے طور پر ایک فریق بنایا جا سکتا ہے۔1
اس شخص کا نام اور پتہ جو مدعا علیہ کے انتقال کی صورت میں عدالت کو اس حقیقت سے آگاہ کرے گا،2
مدعا علیہ کے قانونی نمائندوں کے نام، تفصیلات اور پتے فراہم کرے گا، اور قانونی نمائندوں کو فریق کے طور پر قبول کرنے کے لئے درخواست دائر کرے گا.
Order 8 CPC
Read Also: CPC Order 9 Consequences of Appearance and Non-appearance