Civil Procedure Code (CPC) 1908, LAW GAT/SEE-LAW Notes

CPC Order 39:Temporary Injunction and Interlocutory Orders

CPC Order 39 is important order according to Examination Point of view . This Order is basically about the stay order.



Detailed Note on CPC Order 39 in Urdu


CPC Order 39 Rule 1: Cases in which temporary injunction may be granted.

خلاصہ :وہ کیسز جن میں حکم امتناعی جاری کیا جا سکتا ہے ۔

اس صورت میں عدالت جائیداد کی حفاظت کے لیے مختلف اقدامات کر سکتی ہے،

Rule 2 : Injunction to restrain repetition or continuance of breach.

خلاصہ معاہدے کی خلاف ورزی یا کسی نقصان سے روکنے کے لیے حکم امتناعی ۔

یہ ضابطہ اس صورت سے نمٹتا ہے جب کسی مقدمے میں مدعی، مدعا علیہ سے معاہدے کی خلاف ورزی یا کسی نقصان سے روکنے کا مطالبہ لے کر آتا ہے۔

اہم نکات:

  • مدعی مقدمے کے آغاز کے بعد کسی بھی وقت، فیصلے سے پہلے یا بعد میں، عدالت سے عارضی حکم امتناع مانگ سکتا ہے۔
  • یہ حکم مدعا علیہ کو معاہدے کی خلاف ورزی یا کسی نقصان سے روکنے کے لیے ہوتا ہے۔
  • عدالت اپنے مطابق شرائط کے ساتھ حکم امتناعی جاری کر سکتی ہے، جیسے کہ مدت، اکاؤنٹ رکھنا، گارنٹی دینا وغیرہ۔
  • حکم کی خلاف ورزی کرنے پر عدالت خلاف ورزی کرنے والے فریق کی جائیداد ضبط کر سکتی ہے اور اسے 6 ماہ تک جیل بھی بھیج سکتی ہے۔
  • ضبط شدہ جائیداد زیادہ سے زیادہ ایک سال تک ضبط رہے گی، اور اگر خلاف ورزی جاری رہتی ہے تو اسے بیچ کر رقم سے مدعی کو معاوضہ دیا جائے گا۔

اضافی نکات:

  • مدعا علیہ کی غیر موجودگی میں دیا گیا حکم امتناع عام طور پر 15 دن سے زیادہ نہیں ہوگا۔
  • دونوں فریقوں کو سننے کے بعد یا مدعا علیہ کو نوٹس کے بعد دیا گیا حکم امتناع 6 ماہ بعد خودبخود ختم ہو جائے گا، لیکن عدالت دونوں فریقوں کو دوبارہ سننے اور وجوہات قلمبند کرنے کے بعد اسے بڑھا سکتی ہے۔

Rule 3 : Before granting injunction Court to direct notice to the opposite party.

خلاصہ: حکم امتناع جاری کرنے سے پہلے مخالف فریق کو نوٹس دیا جانا

یہ ضابطہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کسی بھی مقدمے میں حکم امتناع جاری کرنے سے پہلے عدالت ہمیشہ مخالف فریق کو اس درخواست کے بارے میں نوٹس دے گی۔

اہم نکات:

  • اس میں جنرل رول یہ ہے کہ عدالت کسی بھی صورت میں حکم امتناعی جاری کرنے سے پہلے مخالف فریق کو نوٹس دے گی۔
  • اس ضابطے میں استثنیٰ بھی موجود ہیں، جن میں: کسی مقروض دین کی ادائیگی نہ ہونے پر گروی رکھے گئے سامان کی فروخت پر بھی نوٹس دے گے بغیر حکم امتناعی جاری کیا جا سکتا ہے ۔ مثال
    • فرض کریں کہ ایک شخص نے کسی دکان سے سامان گروی رکھا ہے۔ تاہم، وہ اپنے دْین کی ادائیگی میں تاخیر کرتا ہے۔ دکان دار سامان کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
    • اس صورتحال میں، دکان دار کو اس شخص کو سامان کی فروخت کے لیے نوٹس دینا ضروری ہوگا۔ تاہم، اگر دکان دار کو لگتا ہے کہ تاخیر سے سامان کا نقصان ہو سکتا ہے، تو وہ نوٹس دینے سے صرف نظر کر سکتا ہے۔
  • حکومت یا سرکاری ملازم (جب وہ سرکاری حیثیت میں ہو)، قانونی اتھارٹی، بورڈ، یا سرکاری طور پر قائم کردہ ادارے کے خلاف حکم امتناعی۔
    • ایسے معاملات جہاں عدالت کو لگتا ہے کہ تاخیر کی وجہ سے حکم امتناع کا مقصد پورا نہ ہو گا۔ مثال
    • فرض کریں کہ ایک شخص حکومت کے خلاف مقدمہ چلا رہا ہے کہ اسے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ شخص حکومت کے خلاف حکم امتناع حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ حکومت اسے دوبارہ گرفتار نہ کرے۔
    • اس صورتحال میں، عدالت نوٹس کے بغیر حکومت کے خلاف حکم امتناع جاری کر سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر نوٹس دیا گیا تو، حکومت شخص کو فوری طور پر دوبارہ گرفتار کر سکتی ہے اور حکم امتناع کا مقصد پورا نہیں ہو گا۔
  • اگر استثنیٰ لاگو ہوتے ہیں تو ٹھیک ہے وگرنہ عدالت حکومت یا سرکاری ملازم، اتھارٹی، بورڈ، یا ادارے کو کم از کم 2 دن کا اور زیادہ سے زیادہ 7 دن کا نوٹس دیا جائے گا۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں سرکاری اداروں کا معاملہ آ جائے اور انکو نوٹس دینا مقصود ہو تو ایسی صورت حال میں عدالت کم از کم 2 یا زیادہ سے زیادہ 7 دن کا نوٹس دے گی۔

Rule 4 : Order for injunction may be discharged, varied or set aside.

اہم نکات:

کوئی بھی فریق جو حکم امتناع سے ناخوش ہے وہ اسے تبدیل، ختم، یا کالعدم قرار دینے کے لیے عدالت میں درخواست دے سکتا ہے۔ یہ درخواست اس وقت تک نہیں دی جا سکتی جب تک کہ حکم امتناع جاری نہ ہو چکا ہو۔ عدالت درخواست کا جائزہ لے گی اور فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے منظور کرنا ہے یا نہیں۔ عدالت اپنی درخواست منظور کرتے وقت حکم امتناع کو مکمل طور پر ختم کر سکتی ہے، اس میں تبدیلی کر سکتی ہے، یا اس کی مدت بڑھا سکتی ہے۔ درخواست منظور کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر اس بات پر منحصر ہوگا کہ آیا فریق اپنی درخواست کے حق میں دلائل اور ثبوت پیش کر سکتا ہے۔ یہ قانون فریقین کو یہ یقین دلاتا ہے کہ انھیں عادلانہ اور غیر جانبدار طریقے سے سنا جائے گا، اور اگر حالات بدلتے ہیں تو حکم امتناع میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔

4A. حکم امتناعی کی مدت CPC Order 39

سادہ الفاظ میں:

  • اگر آپ کسی مخصوص قانون یا عوامی مالیات سے متعلق کسی کارروائی کو چیلنج کرنے کے لیے مقدمہ دائر کرتے ہیں اور آپ کو اس کارروائی کو روکنے والا عارضی حکم امتناع مل جاتا ہے، تو یہ عام طور پر 6 ماہ تک قائم رہے گا۔
  • تاہم، اگر عدالت مقدمہ نمٹا دیتی ہے یا حکم امتناعی ختم کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو حکم امتناعی جلدی ختم ہو سکتا ہے۔
  • یہ حکم امتناعی کسی بھی اتھارٹی یا شخص کے ذریعے کیے گئے کسی بھی حکم، کارروائی یا عمل کو روک سکتا ہے جو کسی ایسے قانون کے تحت کی گئی ہو جو پاکستان کے آئین کے پہلے شیڈول کے حصہ اول میں درج ہے یا جو عوامی آمدنی/پبلک ریوینیو کی تشخیص یا وصولی سے متعلق ہے۔
  • عوامی آمدنی//پبلک ریوینیو میں وفاقی حکومت کی ملکیت والے بینکوں اور وفاقی یا صوبائی حکومت کی ملکیت یا کنٹرول میں والے کارپوریشنوں یا اداروں کے قرضے شامل ہیں۔

Rule 5: Injunction to corporation binding on its officers.

  • اگر عدالت کسی کارپوریشن کو کوئی مخصوص عمل نہ کرنے کا حکم امتناع جاری کرتی ہے، تو نہ صرف خود کارپوریشن بلکہ اس کے تمام ممبران اور عہدیداروں کو بھی اس حکم کی پابندی کرنی چاہیے۔
  • اگر کوئی ممبر یا عہدیدار اس حکم امتناع کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اس کے خلاف انفرادی طور پر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

مثال:

فرض کریں کہ کسی کمپنی کو عدالت کی طرف سے اپنے کسی پلانٹ سے فضلہ خارج کرنے سے روکنے کا حکم امتناعی جاری کیا جاتا ہے۔ اس صورت میں، نہ صرف خود کمپنی بلکہ اس کے تمام ایگزیکٹو ڈائریکٹر، مینیجر، اور دیگر متعلقہ عہدیداروں کو اس حکم کی پابندی کرنی چاہیے۔ اگر کمپنی کا کوئی عہدیدار جان بوجھ کر اس حکم امتناع کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کے خلاف انفرادی طور پر جرمانہ یا قید کی سزا مقرر کی جا سکتی ہے۔


CPC Order 39 Interlocutory Orders

Rule 6: Power to order interim sale.

اس رول میں بیان کیا گیا ہے کہ عدالت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی مقدمہ کی زیرِ غور چیز کی فروخت کا آرڈر دے سکتی ہے جسکا اسکو ڈر ہو کہ اگر وہ کورٹ کی کسٹیڈی میں رہی تو خراب ہو سکتی ہے ۔ یوں عدالت کسی فریق کی درخواست پر اسے فوری طور پر فروخت کرنے کا حکم دے سکتی ہے اور عدالت کسی بھی شخص کو فروخت کا مجاز بنا سکتی ہے اور فروخت کا طریقہ اور شرائط اپنے اختیار سے طے کرے گی۔

مثال:

فرض کریں کہ ایک کسان نے ایک بینک سے فصل پرقرض لیا ہے، اور وہ قرض کی ادائیگی نہیں کر سکتا۔ بینک کسان کے خلاف قانونی کارروائی کرتا ہے، اور عدالت کسان کی فصل کو ضبط کر لیتی ہے۔ کسان کا دعویٰ ہے کہ فصل تیزی سے خراب ہونے والی ہے، اور اسے فوری طور پر فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔ کسان کی درخواست پر، عدالت فصل کی فوری فروخت کا حکم دیتی ہے۔ عدالت کسی بھی شخص کو فروخت کا مجاز بناتی ہے، اور فروخت کا طریقہ اور شرائط عدالت اپنے اختیار سے طے کرتی ہے۔


Rule 7: Detention, preservation, inspection, etc., of subject ­matter of suit.

  • جب دو یا دو سے زیادہ لوگوں کے درمیان کوئی مقدمہ چل رہا ہو تو اس مقدمے کا موضوع کوئی جائیداد ہو سکتی ہے۔ مثلاً، اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے زمین کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ زمین مقدمے کا موضوع ہو گی۔
  • عدالت، مقدمے میں شامل کسی فریق کی درخواست پر، حکم دے سکتی ہے کہ اس جائیداد سے متعلق ثبوت جمع کیے جائیں۔
  • اس صورت میں، عدالت حکم دے سکتی ہے کہ زمین سے متعلق ثبوت جمع کیے جائیں۔ زمین کے مالکانہ حقوق کے بارے میں دستاویزات، جیسے کہ رجسٹری کارڈ یا ٹرانسفر آف پراپرٹی ڈیڈ اس قانون کے تحت کسی عمارت میں داخل ہونے کے احکامات بھی دے سکتی ہے ۔

Rule 8: Application for such orders to be after notice.

اس رول میں بتلایا گیا ہے کہ اگر کوئی درخواست رول 6 یا 7 کے تحت عدالت میں دی جائے تو اس کا ںوٹس دوسرے فریق کو بھی دینا ہو گا اگر وہ مدعی دے رہا ہے تو اسکا نوٹس مدعا علیہ کو دینا چاہئے

اور اگر وہ درخواست مدعا علیہ انڈر رول 6 یا 7 کے تحت دے رہا ہے تو اسکا نوٹس مدعی کو دینا ہو گا ۔


Rule 9: When party may be put in immediate possession of land the subject ­matter of suit.

یہ رول مقدمے کی جائیداد پر سرکاری محصول یا کرایہ نہ ادا کرنے کے نتیجے میں ہونے والی فروخت سے متعلق ہے۔ جب سرکاری محصول ادا کرنے میں لیت و لعل کرتا ہے، تو عدالت زمین یا اجارہ کی فروخت کا حکم دے سکتی ہے۔ ایسی صورت میں، مقدمے کے کسی دوسرے فریق، جو اس زمین یا اجارہ میں اپنا مفاد رکھتا ہے، فروخت سے پہلے ہی محصول یا بقیہ کرایہ ادا کر کے عدالت سے فوری قبضہ حاصل کرنے کی درخواست کر سکتا ہے۔ عدالت، اپنے فیصلے میں، ناقص فریق(جس نے سرکاری محصول یا کرایہ ادا کرنے میں کوتاہی کی ہے۔) سے ادا کی گئی رقم پر سود سمیت رقم واپس لینے کا حکم دے سکتی ہے، یا اس رقم اور اس پر سود کو مقدمے کے فیصلے میں ہونے والے کسی حساب کتاب میں شامل کر سکتی ہے۔


Rule 10: Deposit of money, etc., in Court.

جب مقدمے کا موضوع رقم یا کسی دوسری قابلِ ترسیل چیز ہے، اور اگر مقدمے کا کوئی فریق تسلیم کرتا ہے کہ وہ اس رقم یا چیز کو دوسرے فریق کے ٹرسٹی (امین) کی حیثیت سے رکھتا ہے، یا یہ فریق کا ہے یا اسے ملنا چاہیے، تو عدالت اس رقم یا چیز کو عدالت میں جمع کروانے یا اسی فریق کے حوالے کرنے کا حکم دے سکتی ہے، بشرطیکہ فریق عدالت کو سکیورٹی (ضمانت) فراہم کرے یا نہ کرے

مثال:

فرض کریں کہ اے اور بی مقدمے میں ہیں، جس میں اے کا دعویٰ ہے کہ بی اس کا 10,000 روپے کا مقروض ہے۔ بی تسلیم کرتا ہے کہ اس نے اے سے 10,000 روپے قرض لیے ہیں، لیکن انکار کرتا ہے کہ رقم واپس کرنا باقی ہے۔ اس صورت میں، عدالت بی کو روپے عدالت میں جمع کروانے یا اے کے حوالے کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ یہ رقم مقدمے کے حتمی فیصلے تک عدالت میں جمع رہے گی، جس میں عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ رقم کس کی ہے اور کس کو ملنی چاہیے۔


Quiz Test

Order 39 CPC

Start

Read Also : Order 9 APPEARANCE OF PARTIES AND CONSEQUENCE OF NON­APPEARANCE

Download CPC pdf

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *