ASMA JILANI Vs GOVERNMENT OF THE PUNJAB AND ANOTHER was a landmark judgment in the history of Pakistan. In reality, this case was related to Pakistan’s second martial law, which was declared illegal by the court. In this case, the dictator Yahya Khan arrested Malik Ghulam Jilani and Malik Altaf Gauhar under his martial law . At the end this case becomes Yahya Khan neckbone.
Key points:
points | short detail |
---|---|
Case Law ref. | PLD 1972 S.C 139 page 157 |
Chief Justice | Justice Hamood ur rahman |
Judges Bench members | 5 |
Writs (under Article 98 Constitution of Pakistan 1962) | By Asma Jilani in Lahore High court By Zarina Gauhar in Sindh High court ( Both Rejected by High courts due to special act ” The removal of doubt act 1969” ) |
Appeal | Supreme court decision was in the favor of Asma Jilani and Zarina Ghour (on illegal detention of Asma jilani Father Ghulam Jilani and Zarina Gauhar Husband Altaf Gauhar) |
illegal detention was under | MLR 78 of 1971 (Martial law regulation 1971) |
Writs | Habeas Corpus (حبسِ بے جا) |
Effect | Yahya Khan Martial law declared illegal |
Theory | Kelson theory rejected |
Quiz Test : Test Your Knowledge
Miss Asma Jilani Case TEST
Please note: The case law story in Urdu is written just for the concept of the case law; this is not the Detailed Notes in Urdu. If you have any suggestions or see any mistakes, please comment below.
Asma jilani vs Government of Punjab (PLD 1972 SC 139 ) Case Overview in Urdu
یہ کیس لاء دراصل پاکستان میں دوسرے مارشل لاء کے متعلق ہے۔ جس کو کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا تھا ۔ اس کیس میں یحییٰ خان نے اپنے مارشل لاء قانون کے تحت دو لوگوں کو گرفتار کروا کر جیل میں ڈال دیا ۔
Case Story:
- عاصمہ جیلانی نے اپنے والد ملک غلام جیلانی کی رہائی کیلئے لاہور ہائیکورٹ اور
- زرینہ گوہر نے اپنے شوہر ملک الطاف گوہر کی رہائی کیلئے سندھ ہائیکورٹ میں ”رٹ”دائر کی ۔
- ان دونوں کو یحییٰ خان کے دور میں مارشل لاء قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا ۔
- یحییٰ خان نے اپنے مارشل لاء کے دوران ایک قانون بنایا جسکو ”ریمول آف ڈاؤٹ ایکٹ 1969” کہا جاتا ہے ۔
- اس ایکٹ کے تحت عدالتوں پر پابندی تھی کہ وہ مارشل لاء کے تحت لیۓ گئے اقدامات پر کیس کی سماعت نہیں کر سکیں گے ۔
- اور آرمی چیف جو بھی کام/ (یکی )کرے گا اس کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا ۔
اب چوہے اور بلی کی گیم شروع ہو گئ۔
مارشل لاء ایکٹ کے تحت لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔ کیونکہ دونوں اسی قانون (ریمول آف ڈاؤٹ ایکٹ 1969) کے تحت گرفتار تھے ۔ جس کے تحت عدالتوں کو ایسے کیسز کی سماعت کرنے اختیار حاصل ہی نہ تھا ۔
( کیس ہن وڈے گھر پہنچ گیا ۔ )
اب عاصمہ جیلانی اور زرینہ گوہر نے سپریم کورٹ میں اپیل کر دی ۔
Supreme court Decision ;
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں یحییٰ خان کے قانون ”ریمول آف ڈاؤٹ ایکٹ 1969” کو غیر آئینی قرار دے دیا ۔
مطلب فوج سے سیدھا سیدھا پنگا ۔
اور مزید مارشل لاء کے تحت گرفتار قیدیوں کی رہائی کا بھی حکم دے دیا ۔ اور ریمارکس دیے کہ مارشل لاء قانون سے بھی اوپر 1962 کا آئین آئینِ پاکستان ہے ۔
اور ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ”دوسو ” کیس میں جس مارشل لاء کو کلیسن تھیوری کے تحت قانونی حیثیت دی تھی اسکو بھی غیرآئینی وغیر قانونی قرار دے دیا ۔
Effects ;
سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کی وجہ سے یحییٰ خان کی مارشل لاء حکومت کا خاتمہ ہوا ۔ ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی(برائے نام)۔ ملک میں انتخابات ہوۓ۔اور پھر 1973 کا قانون بنا ۔ جو آج تک نافذ عمل ہے ۔
Read Also: state vs dosso case
Hahahaha good Maza agia read krke thanks author